آئی ایم ایف کے پاس جانے کے حق میں نہ تھا، مجبوری میں فیصلہ کرنا پڑا : مفتاح اسماعیل

کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے دورے کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ وہ کبھی قرض کے لیے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے پاس جانے کے حق میں نہ تھے لیکن حالات نے ایسا کرنے پر مجبور کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم 500 ملین ڈالر کی

پیٹرول سبسڈی دے رہے تھے۔ ہم دبئی سے سستا پیٹرول بیچ رہے تھے جس سے خریدتے ہیں۔ دنیا بھر میں مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے۔ ملک کو گیس کی قلت کا سامنا ہے اور فرنس آئل سے مہنگی بجلی پیدا کی جا رہی ہے۔ جب وہ اقتدار میں آئے تو حکومت نے ملک کو ڈیفالٹ نہ ہونے دینے کا فیصلہ کیا اور پیٹرول اور

ڈیزل پر سبسڈی میں کٹوتی کرکے سخت فیصلے کئے۔ وفاقی وزیر مفتاح اسماعیل نے کہا کہ قوم نے ان کا ساتھ دیا۔ ڈالر کو کنٹرول میں لایا گیا ہے۔ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 17.4 بلین ڈالر تک بڑھ گیا ہے۔ ہم درآمدات کی بنیاد پر نمو پر انحصار کرتے ہیں اور کبھی بھی برآمدات کی بنیاد پر نمو پر انحصار نہیں کیا۔ دنیا نے برآمدات کی بنیاد پر ترقی کی نہ کہ درآمد کی بنیاد پراور ہمیں ملک میں بہت سی چیزیں بدلنی ہوں گی۔ آئی ایم ایف کی فنڈنگ ​​گیپ میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ متحدہ عرب امارات نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں ایک ارب ڈالر کی

سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے۔ پچھلے چار سال میں عمران خان کہتے تھے کہ ملک میں قرضہ کم کریں گے لیکن بدقسمتی سے قرضہ بڑھتا گیا۔ پی ٹی آئی سربراہ نے قرضے میں 79 فیصد تک اضافہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ اور بلوچستان سیلاب کی وجہ سے متاثر ہوئےہیں ۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے ریلیف فنڈ قائم کیا ہے اور یہ مکمل طور پر شفاف فنڈ ہوگا۔ انہوں نے تاجر برادری پر زور دیا کہ وہ فنڈ میں عطیات دیں۔انہوں نے کہا کہ اس سال برآمدات کا ہدف 35 ارب ڈالر رکھ دیا گیا ہے۔

Scroll to Top