والدہ کے جنازے پر پریشان کھڑے تھے، جی ہاں آج ہم یہاں بات کر رہے ہیں مشہور کامیڈین نسیم وکی کی جو بھارت و پاکستان میں دنیا کو ہنسانے کیلئے مشہور ہیں۔ ہوا کچھ یوں کہ مولانا طارق جمیل کہتے ہیں کہ میں رائیونڈ میں ہی تھا تو مجھے نسیم وکی کی والدہ کے انتقال کے بارے میں معلوم ہوا جس پر میں جنازہ پڑھانے
کیلئے روانہ ہو گیا تھا۔ مزید یہ کہ وہاں جا کر میں نے دیکھا کہ بڑے بڑے 200 کے قریب اسٹیج کے فنکار ان کی والدہ کا جنازہ پڑھنے اور ان کی آخری رسومات میں شریک ہونے آئے ہوئے تھے تو انہیں میں نے کچھ دیر کے بعد بٹھا لیا اور بیان کرنا شروع کر دیا اور تو اور اپنے بیان میں
نبی پاک ﷺ کا دنیا سے رخصت ہونے کا واقعہ سنایا اور حسین پاک و حسن پاک کے بارے میں بتایا۔ جس کے بعد وہاں موجود ہر شخص روتا رہا اور شخص کا ایک جسم تو بہت کانپ رہا تھا اسی دوران کہنے لگا کہ لوگوں نے ہمیں غلط کہہ کہہ کر زندگی میں اتنا دور بھیج دیا۔ یہ الفاظ سننے کے بعد مولانا صاحب فرماتے ہیں کہ میں پورے راستے
روتا ہوا گھر آیا۔ آخر میں اپکو یہ بھی بتاتے چلیں کہ وکی صاحب والدہ کے جنازے پر غم سے نڈھال اور پریشان تھے۔ اور ہم پریشان ہوں بھی کیوں نہ کیونکہ جب بھی ہم گھر داخل ہوتے ہیں اور ہمیں ماں نظر نہیں آتی تو بے سکون ہو کر فوراََ پوچھتے ہیں کہ امی کہاں ہے تو سو چیں کہ اس بیٹے کی کیا حالت ہو گی کہ جس کی جان سے پیاری والدہ کا انتقال ہو گیا ہو۔