بہت مشکل ہوتا ہے ان لوگوں کے لیے زندگی گزارنا جن کے سر جڑے ہوں۔ جن دو بہنوں کے بارے میں آج بات کریں گے بدقسمتی سے ان کے سر بھی جڑے ہوئے ہیں۔ انہوں نے اپنی زندگی کا حال بیان کیا ہے اور اپنی
پریشانی سے متعلق بتایا۔ بی بی سی اردو کو انٹرویو دیتے ہوئے سر جڑی بہنوں کا نام وینا اور وانی ہے جنہوں نے بی بی سی اردو کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ والدین نے انہیں چھوڑ دیا تھا لیکن اپنی مدد آپ کے تحت انہوں
نے بارہویں کلاس کا امتحان پاس کیا۔ وینا اور وانی کا چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ بننے کا خواب ہے۔ دونوں بہنوں کی انتھک محنت اور صلاحیتوں نے لوگوں کے حیران کردیا۔ بھارت کے جنوبی شہر حیدر آباد سے تعلق رکھنے والی وینا
اور وانی کے جسم تو الگ الگ ہیں مگر پیدائشی طور پر ان کے سر جڑے ہوئے ہیں اسی لیے جب ایک بہن سر سامنے کر کے بولتی ہیں تو دوسری بہن آئینے کی مدد سے انھیں بولتے ہوئے دیکھتیں ہیں اور جواب دیتی ہیں۔
نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ کے مطابق اگر ایسے بچوں کے سر سرجری کے ذریعے الگ کر دیئے جائیں تو ان کی موت کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ وینا اور وانی کی پیدائش کے بعد شروعات میں ڈاکٹروں نے انھیں بھی الگ
کرنے کی کوشش کی لیکن یہ کوششیں ترک کردی گئیں کیونکہ ڈاکٹر کا کہنا یہی ہے کہ سرجری کرنا دونوں بچیوں کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ سر جڑی بہنوں کا کہنا ہے کہ جب جب وہ ٹی وی دیکھتی ہیں تو ان میں سے ایک کا سر ٹیلی وژن کی طرف ہوتا ہے اور دوسری پیچھے شیشہ لگا کر اس میں ٹی وی دیکھتی ہے۔ وینا
اور وانی بتاتی ہیں کہ دونوں کا چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ بننے کا بہت شوق ہے کیونکہ یہ ایک ایسی نوکری ہے جسے وہ ساتھ بیٹھ کرسکتی ہیں۔ یہاں ان دونوں بچیوں کے لیے افسوسناک بات یہ ہے کہ انہیں والدین کا پیار نہیں ملا لیکن اس کے علاوہ سب کچھ ملا ہے۔ وینا اور وانی
’ویمن اینڈ چائلڈ ویلیفیئر ڈیپارٹمنٹ‘ میں اپنی نگراں صفیہ کے کافی قریب ہیں جو گذشتہ پانچ سال سے زیادہ عرصے سے ان کی دیکھ بھال کر رہی ہیں اور انھی کی نگرانی میں دونوں بہنوں کو وارنگل بھی لے جایا گیا۔