آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع ہو گی یا نہیں؟ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا تہلکہ خیزبیان


آرمی چیف کے مدت ملازمت میں توسیع کی کبھی حامی نہیں رہا ہوں۔ شاہد خاقان عباسی سے سوال کیا گیا صدر مملکت نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ حالیہ بحران کے پیش نظر آرمی چیف کی جلد تعیناتی بھی ہو سکتی ہے۔جس پر انہوں نے کہا کہ

وہ صدر ہیں کچھ بھی کہہ سکتے ہیں، الیکن ایسا ہوتا نہیں ہے،اگر جلدی میں ایسا فیصلہ کر لیا جاتا ہے تو موجودہ آرمی چیف کی ساکھ اور اتھارٹی پر اثر پڑتا ہے۔عام طور پر آخری ہفتے میں ہی یہ فیصلہ کیا جاتا ہے۔ آرمی چیف کی تعنیاتی کا فیصلہ

وقت سے پہلے نہیں ہو سکتا۔ایک اور سوال کے جواب میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ میں کبھی بھی آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا حامی نہیں رہا،یہ غیر معمولی عمل ہوتا ہے ایسا صرف غیر معمولی حالات میں ہونا چاہیے۔شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ پچھلی مرتبہ وزیراعظم اس حوالے سے فیصلہ پہلے ہی کر چکے

تھے۔وزیراعظم اگست میں ہی آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا فیصلہ کر چکے تھے،اس کے بعد سپریم کورٹ نے یہ معاملہ پارلیمنٹ میں بھیجا جو کہ درست نہیں تھا۔سپریم کورٹ کے فیصلوں کی ایک طویل تاریخ ہے جو شخصی ہیں۔میری اس وقت بھی یہی رائے تھی کہ فوج چار ماہ پہلے جنرل باجوہ کی توسیع قبول کر چکی ہے،جو توسیع دے دی گئی وہ قائم رہے لیکن قانون میں

ترمیم نہ کی جائے۔۔خیال رہے کہ صدرِ مملکت عارف علوی کی جانب سے انتہائی اہم بیان سامنے آیا تھا،،انہوں نے کہا ہے کہ آرمی چیف کی وقت سے پہلے تقرری میں کوئی حرج نہیں ۔ صحافیوں سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں فوج کا آئینی کردار نہیں ہوتا،صدارتی نہیں، جمہوری نظام ہی ملکی مسائل کا حل ہے۔

Scroll to Top