اسلام آباد : سپریم کورٹ میں ڈپٹی سپیکر رولنگ کیس کی سماعت شروع ہو چکی ہے جس میں عرفان قادر اور فاروق ایچ نائیک نے عدالت کو کارروائی کے بائیکاٹ سے آگاہ کر دیاہے ، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ
جو دوست مجھے جانتے ہیں انہیں معلوم ہے کہ اپنے کام کو عبادت کا درجہ دیتا ہوں ۔ تفصیلات کے مطابق ڈپٹی سپیکر رولنگ کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آرٹیکل 63 اے میں
عدالتی فیصلوں سے واضح ہے کہ پارلیمانی پارٹی کی ہدایت پر عمل کرنا ہو تاہے ، جسٹس عظمت سعید نے فیصلے میں پارٹی سربراہ کی ہدایت پر عمل کرنے کا کہا ،فریقین کے وکلاءکو بتایا تھا کہ آئین گورننس میں
رکاروٹ کی اجازت نہیں دیتا ، صدر کی سربراہی میں 1988 میں نگران کا بینہ سپریم کورٹ نے کالعدم قرار دی تھی ، عدالت کا موقف تھا کہ وزیراعظم کے بغیر کابینہ نہیں چل سکتی ،فل کورٹ کی تشکیل کیس لٹکانے سے
زیادہ کچھ نہیں تھا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیا 17 میں سے 8 ججز کی رائے کی سپریم کورٹ پابند ہو سکتی ہے ؟فل کورٹ بینچ کی اکثریت نے پارٹی سربراہ کے ہدایت دینے سے اتفاق نہیں کیا تھا ،آرٹیکل 63 اے کیس میں ہدایات کے معاملے پر کسی وکیل نے کوئی دلیل نہیں دی تھی،عدالت کو پارٹی کی ہدایات
یا پارلیمانی پارٹی ڈائریکشنز پر معاونت درکارہے ۔ چیف جسٹس نے وکیل علی ظفر کو ہدایت کہ کہ قانونی سوالات پر معاونت کریں یا پھر ہم اس بینچ سے الگ ہو جائیں ، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جو دوست مجھے جانتے ہیں انہیں معلوم ہے کہ اپنے کام کو عبادت کا درجہ دیتا ہوں ،میرے دائیں بیٹھے حضرات نے اتفاق رائے
سے عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کر دیاہے ،شکر ہے کہ اتنی گریس باقی ہے کہ عدالتی کاررواوئی سننے کیلئے بیٹھے ہیں ۔ پرویز الٰہی کے وکیل علی ظفر نے دلاءشروع کر دیئے ہیں ،اکسیویں ترمیم کے خلاف درخواستیں فل کورٹ میں 4/13 کے تناسب سے خارج ہوئی تھیں ،درخواستیں خارج کرنے کی وجوہات بہت سے ججز نے الگ الگ لکھی تھیں ۔