حمزہ شہباز نے کابینہ تشکیل دے کر سپریم کورٹ کا مذاق اڑایا،اعتزاز

سینئر قانون دان اور ماہر قانون اعتزاز احسن کا کہنا ہے کہ عدالت نے حمزہ شہباز کا عبوری وزیراعلیٰ کا اسٹیٹس بحال کر کے جو حکم دیا انہوں نے اتنے وزرا کی کابینہ بنا کر سپریم کورٹ کا مذاق اڑایا ہے اعتزازاحسن نے کہا

کہ فل بینچ کا مطالبہ پورا ہونا ضروری نہیں کیونکہ قانون کے مطابق یہ صرف اور صرف چیف جسٹس کا اختیار ہے کہ وہ فل کورٹ بنانا چاہتے ہیں یا نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ چیز کلیئر ہے کہ دو فیصلوں میں تصاد نہیں ہے

کیونکہ پی ٹی آئی کے جن لوگوں نے ووٹ دیا تھا انہوں نے پارلیمانی پارٹی کے فیصلے کی مخالفت کی تھی۔ ماہر قانون نے سوال اٹھایا کہ اب یہ فیصلہ کیا جائے کہ اگر بلوچستان میں یہی صورتحال ہو کہ پارلیمانی پارٹی فیصلہ

کرے کہ کسی فریق “ا” کو ووٹ نہیں دینا اگر اس کے بھی 10ہی ارکان ہو اور وہ پارٹی سربراہ کے کہنے پر فریق “ب” کو ووٹ ڈال دیں تو کیا وہاں اور یہاں کے نتائج ایک جیسے ہوں گے؟ انہوں نے کہا کہ

پارٹی سربراہ گرینڈ فادر کا کردار ادا کرتا ہے کیونکہ جب پارلیمانی پارٹی اپنے فیصلے کی مخالفت پر کسی کی رکنیت معطل کرتی ہے تو وہ سربراہ کہتا ہے کہ یہ اس کی پارٹی کے دیرینہ کارکن ہیں اختلاف

کرنا ان کا حق ہے مگر وہ ان کو سمجھا لے گا۔ اعتزازاحسن نے کہا کہ وفاق کو سمجھنا چاہیے کہ وہ صوبےکے معاملات پر اس طرح اثر انداز نہیں ہو سکتا کہ صوبوں کے فیصلوں کو اپنی مرضی سے ہانکنا شروع کر دے۔

Scroll to Top