ان کے پاس کفن تک نہیں، تھیلی میں لاشیں دفنا رہے ہیں۔۔ مدد کے لئے جانے والے ظفر عباس سے بھی سیلاب زدگان کی حالت نہ دیکھی گئی رونے لگے

پورا جنوبی پنجاب، سندھ اور بلوچستان کے بڑے بڑے گاؤں صفحہ ہستی سے مٹ گئے ہیں ۔ 2005 کا زلزلہ اس تباہی اور ناگہانی آفت کے آگے کچھ بھی نہیں ۔۔ میں یہ دعوٰی کر رہا ہوں کہ کہیں کوئی ایک کچا مکان باقی بچا ہو تو بتادیں ، لاکھوں مکانات

سیلاب نے تباہ کردئیے، یہ بات جے ڈی سی کے ظفر عباس نے وسیم بادامی کے پروگرام میں کہی جو کہ اس وقت سیلاب زدہ علاقوں میں موجود ہیں ۔

ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کے پاس اپنے پیاروں کو دفنانے کے لئے کفن تک نہیں پلاسٹک کے تھیلوں میں لاشیں دفنارہے ہیں اور وہ پلاسٹک کے تھیلے جو 200 روپے میں ملتے تھے ان کی قیمت 1200 روپے ہو گئی ہے، جو ٹینٹ 6000 روپے میں مل جاتا تھا اب

اس کی قیمت بھی 12000 ہوگئی ہے۔ لوگوں کے پاس سر چھپانے کو زمین نہیں ، اپنی چارپائیاں سر پر رکھے بیٹھے ہیں، کہیں کوئی ایک کچا مکان باقی نہیں بچا ۔

لوگ سڑکوں پر بیٹھے ہیں ، پہاڑوں پر نظر دوڑائیں تو آپ کو لگے گا کہ چیونٹیاں ہیں لیکن وہ لوگ ہیں جن کے مکان بہہ گئے ہیں وہ وہاں پہاڑ پہ پناہ لئے ہوئے ہیں۔ سندھ کے 103 اضلاع کے 1 کروڑ سے زیادہ لوگ ہیں جو بے گھر ہو گئے ہیں۔ 830 افراد جاں بحق، 1500 زخمی86 ہزار سے زیادہ مکانات منہدم ہوگئے ہیں یہ تمام آفیشیل اعداد و شمار ہیں ، نقصانات اس سے کہیں زیادہ ہیں۔ ظفر عباس کا کہنا تھا کہ وہاں اس وقت خشک چیزوں کی ضرورت ہے، خشک چنے، بسکٹ کے پیکٹ، پانی اور ایسے ہی دوسری چیزوں کی ضرورت ہے۔ بلوچستان کا 4 لاکھ ایکڑ کا رقبہ 27 اضلاع شدید متاثر ہوئے ہیں۔ ہزاروں کلومیٹرسڑکیں ختم ہو چکی ہیں۔

وہاں اس وقت لوگوں کو سر چھپانے کے لئے خیمے چاہیے، خشک کھانا چاہیے، راشن کے ہزاروں پیکٹ چند منٹ میں ختم ہوجاتے ہیں۔ کیونکہ لاکھوں لوگ ہیں جو کہ بھوکے پیاسے، بے گھر، بے لباس بیٹھے ہیں۔ چینی اور چاول کی بوریاں کاٹ کر لوگ اپنے اوپر پہنے ہیں۔ لوگ اپنے پیاروں کی موت پر رو بھی نہیں رہے وہ یہ کہہ رہے ہیں کہ جو بچ گئے ہیں ان کوتو بچا لو۔میڈیا اور سماجی تنظیموں اور مخیر حضرات سے ظفر عباس صاحب نے اپنی ایک وڈیو میں یہ اپیل کی کہ خدارا اس وقت اپنے اپنے اختلافات بھلا کران سیلاب زدگان کی مدد کے لئے پہنچیں، ورنہ اگلے چند دن میں اتنی اموات ہوں گی کہ دفنانے کے لئے جگہ کم پڑ جائے گی۔ اس وقت جو لوگ بھی اپنے ان ہم وطنوں کی مدد کر سکتے ہیں ضرور آگے آئیں اور مدد کریں۔ یہ اتنی بڑی فت آئی ہے کہ جس کا ہم جیسے لوگوں کو جو اپنے گھروں میں سکون سے بیٹھے چائے کے ساتھ پکوڑے انجوائے کر رہے ہیں موسم کا لطف اٹھا رہے ہیں ان کو اندازہ بھی نہیں ہے۔ اس لئے خدارا آگے بڑھیں اور اپنی طرف سے 5 روپے کی مدد بھی اگر کرسکتے ہیں تو ضرور کریں۔

Scroll to Top