پاپولیشن پلاننگ پر بات کریں تو اسلام خطرے میں ہے۔۔۔مفتاح اسماعیل معیشت کوبہتر کرنے کے بجائےخاندانوں کے پیچھے پڑ گئے

وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ جب مشرقی پاکستان الگ ہوا تو مغربی پاکستان کی آبادی کم تھی اور مشرقی پاکستان کی زیادہ، آج ہمارے ملک کی آبادی 23 کروڑ ہے جبکہ بنگلہ دیش کی آبادی 15کروڑ ہے۔ انہوں

نے کہا اگر یہاں پاپولیشن پلاننگ کا کہہ دیں تو اسلام خطرے میں آ جاتا ہے۔ تفصیلات کے مطابق نجی چینل جیو کے پروگرام نیا پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ ہم پاپولیشن پلاننگ

کیلئے کیا کر رہے ہیں؟ اس سے پہلے بھی کئی حکومتیں آئیں اور گئیں کسی نے اس پر کام نہیں کیا۔ کیونکہ اگر اس پر کام ہو تو کہا جاتاہے کہ دین اسلام خطرے میں آجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں کسی ملک کا ماڈل تو اپنانا

پڑے گا یا پھر اپنا نیا ماڈل بنانا ہوگا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ چین کہاں سے کہاں چلا گیا، تھائی لینڈ اور کوریا کی بھی حالت سب سے سامنے ہے سب کوئی نہ کوئی ماڈل بنا لیتے ہیں اس طرح ہمیں بھی کوئی ماڈل بنانا پڑے گا

لیکن ہمارے لیے کچھ مشکلات آ جاتی ہیں اس لیے یہ ماڈل بنانا ناممکن ہو جتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے یو اے ای مختلف کمپنیوں میں شیئرز کی شکل میں ایک بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے جا رہا ہے جس کیلئے ضروری نہیں کہ یہ آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ اجلاس کی میٹنگ سے قبل ہی فائنل ہو بلکہ یہ اس کی یقین دہانی ہو جائے تو اس کے بعد اس سال میں کبھی بھی ہو سکتا ہے۔

Scroll to Top