لاہور: (ویب ڈیسک) ڈی جی ایف آئی اے کو عہدے سے کیوں ہٹایا گیا ؟ وجہ سامنے آگئی۔ وفاقی حکومت رائے طاہر پر عمران خان کیخلاف کیسز کیلیے دباؤ ڈالتی رہی۔ نجی ٹی وی کو ذرائع نے بتایا ہے کہ
وفاقی حکومت رائے طاہر پر عمران خان کیخلاف کیسز کے لیے دباؤ ڈالتی رہی۔ انہیں گزشتہ حکومت کے فیصلوں کو کرپشن کے ساتھ جوڑنے کا کہا گیا۔ ذرائع کے مطابق ڈی جی ایف آئی اے پر 40 ارب کے معاملے کو
بھی عمران خان سے جوڑنے کی ہدایت دی گئی۔ تاہم رائے طاہر نے دوٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کا براہ راست تعلق نہیں اس لیے کیس نہیں بنا سکتا۔ ذرائع نے بتایا کہ رائے طاہر پر توشہ خانہ کیس بنانے کے حوالے سے بھی دباؤ ڈالا گیا تاہم اس پر بھی ڈی جی ایف آئی نے حکومت پر واضح کیا کہ قانون کے
تحت توشہ خانہ کا کوئی کیس عمران خان پر نہیں بنتا۔ واضح رہے کہ وفاقی کابینہ نے ڈی جی ایف آئی اے رائے طاہر کو ہٹا دیا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق وفاقی کابینہ نے ڈی جی ایف آئی اے رائے طاہر کو ہٹانے اور محسن بٹ کو نیا ڈی جی ایف آئی اے لگانے کی منظوری دے دی ہے۔ ادھر وفاقی کابینہ نے تین ماہ میں ہی رائے طاہر کی جگہ محسن بٹ کو ڈی جی ایف آئی اے تعینات کرنے کی منظوری دے دی۔ محسن بٹ پولیس سروس گریڈ
22 کے آفیسر ہیں، سابق ڈی جی ایف آئی اے رائے طاہر کو نیشنل کوآرڈینیٹر فار ٹیررازم تعینات کیا گیا ہے۔ وفاقی کابینہ نے تقرری کی منظوری دے دی۔ واضح رہے کہ وفاقی کابینہ نے 20 اپريل کو رائے طاہر حسین کو ڈی جی ایف آئی اے تعینات کیا تھا۔ وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ کے اختیارات پر قانون سازی کا فیصلہ کرلیا۔ وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا۔ کابینہ نے سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس اور چیف جسٹس کے بینچ تشکیل دینے کے اختیارات پر قانون سازی کا فیصلہ کرلیا۔ وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے بتایا کہ عدالتی اصلاحات پر پارلیمانی کمیٹی بنے گی۔ علاوہ ازیں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن، تمام صوبوں کی ہائی کورٹ بارز، پاکستان بار کونسل، صوبائی بار کونسلز اور جوڈیشل کمیشن کے رکن و نامزد ارکان نے اپنی ایک مشترکہ قرارداد میں سپریم کورٹ کے اختیارات محدود کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔