اسلام آباد (این این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ہمیشہ سمجھتا رہا اسٹیبلشمنٹ کو ملک کی زیادہ فکر ہوگی، اسٹیبلشمنٹ سے پوچھتا ہوں، آپ نے
کیسے ان کو ملک پر مسلط ہونے دیا؟،96 میں آصف علی زرداری اور نواز شریف نے ڈیڑھ ملین ڈالر ملک سے باہر نکالا،کوئی کہے گا میری حکومت بہتر ہے کوئی کہے گا شہباز شریف کی بہتر ہے، سب کی مختلف رائے ہے سب کو حق ہے،یہ حقیقت ہے
آصف علی زرداری اور نواز شریف نے ایک دوسرے پر کرپشن کے کیسز بنائے،آزادی اظہار رائے کا مطلب یہ نہیں کسی کی پگڑی اچھالیں، آپ جتنا کہہ لیں نیوٹرل ہیں، تاریخ میں لوگ آپ پر الزام دھریں گے،شہباز گل سے ایک جملہ نکل گیا جو اس کو نہیں کہنا چاہتے تھا،مریم نواز، ایاز صادق، فضل الرحمان فوج کے خلاف ایسی باتیں کرگئے ان کے خلاف کچھ نہیں ہوا، ابھی بھی وقت ہے اسٹیبلشمنٹ اپنی
پالیسی پر نظر ثانی کرے، بند کمروں کے فیصلے مناسب نہیں ہوتے۔آزادی اظہار رائے سیمینار سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ کئی بار تو اسٹیبلشمنٹ نے خود مجھے ان کی چوری کا بتایا۔ انہوں نے کہا کہ سمجھتا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ یہ نہیں ہونے دے گی، 96 میں آصف علی زرداری اور نواز شریف نے ڈیڑھ ملین ڈالر ملک سے باہر نکالا۔انہوں نے کہا کہ کئی بار تو اسٹیبلشمنٹ نے خود مجھے
ان کی چوری کا بتایا تھا، کوئی کہے گا میری حکومت بہتر ہیکوئی کہے گا شہباز شریف کی بہتر ہے، سب کی مختلف رائے ہے سب کو حق ہے لیکن یہ حقیقت ہے کہ آصف علی زرداری اور نواز شریف نے ایک دوسرے پر کرپشن کے کیسز بنائے۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ آزادی اظہار رائے کا مطلب یہ نہیں کسی کی پگڑی اچھالیں، جب آزادی آتی ہے تو ذمہ داری بھی آتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کی سپورٹ اس لیے کی کہ وہ کرپشن ختم کرنے آیا تھا، میں اینٹی امریکا نہیں، مجھے اپنے لوگوں کے مفادات کا تحفظ کرنا ہے۔عمران خان نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کے پاس سب سے زیادہ پاور ہے اور پاور کے ساتھ ذمہ داری آتی ہے، آپ جتنا کہہ لیں نیوٹرل ہیں، تاریخ میں لوگ آپ پر الزام دھریں گے۔نجی ٹی وی کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ سوشل میڈیا کے لوگوں کو اٹھا لیتے ہیں اور ان سے کہلواتے ہیں عمران خان نے ٹوئٹ کرایا، جس نے فوج کے خلاف ٹوئٹ کیا ہوتا ہے اسے اٹھا لیتے ہیں، چوروں کو قبول کرانے کے لیے لوگوں کو ڈرارہے ہیں۔سابق وزیر اعظم عمران خان نے ایک بار پھر کہا کہ شہباز گل سے ایک جملہ نکل گیا جو اس کو نہیں کہنا چاہیے تھا لیکن ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ
مریم نواز، ایاز صادق، فضل الرحمان فوج کے خلاف ایسی باتیں کرگئے ان کے خلاف کچھ نہیں ہوا۔انہوں نے اسٹیبلشمنٹ کو مخاطب کرکے کہا کہ ابھی بھی وقت ہے کہ اپنی پالیسی پر نظر ثانی کریں، بند کمروں کے فیصلے مناسب نہیں ہوتے، یہ ملک 22 کروڑ نفوس پر مشتمل ہے اگر اس مرتبہ صحیح فیصلے نہیں ہوئے تو کئی سنگین مسائل پیدا ہوجائیں گے۔عمران خان نے کہاکہ وہ معاشرے ترقی کر گئے جہاں پر آزادی ہے، ریاست مدینہ میں تمام شہری قانون کی نظر میں برابرتھے۔ انہوں نے کہاکہ جب ایچی سن کالج سے نکلا تو مجھے تاریخ اور اسلام کا زیادہ آئیڈیا نہیں تھا، انسان جب تک ذہنی طور پر آزاد نہیں ہوتا تب تک بڑے کام نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہاکہ غلامی ایک لعنت ہے اس سے انسان احساس کمتری کا شکار ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ مجھے آزاد میڈیا سے کوئی خوف نہیں، کرپٹ سیاست دانوں کو آزاد میڈیا سے خطرہ ہوتا ہے۔