عمران خان کے وزیراعلیٰ پنجاب کی کرسی پر بیٹھنے کے پیچھے چھپی اصل کہانی سامنے آگئی ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب کی کرسی پر بیٹھنے کے معاملے پر چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو سیاسی مخالفین کی جانب سے
شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنماؤں خواجہ آصف اور خواجہ سعد رفیق کی جانب سے سوشل میڈیا پر عمران خان کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں کرسی اور اقتدار کا بھوکا شخص قرار دیا
گیا۔ اس کے علاوہ مسلم لیگ ن کی رکن اسمبلی سعدیہ تیمور نے پنجاب اسمبلی میں عمران خان سے معافی مانگنے کے مطالبے کے لیے قرارداد بھی جمع کروا دی ہے۔ تاہم سینئر صحافی اور جیو نیوز کے پروگرام کیپیٹل
With PM @ImranKhanPTI and CM Punjab @chparvezelahi pic.twitter.com/nucvoRuxrj
— Moonis Elahi (@MoonisElahi6) July 31, 2022
ٹاک کے میزبان حامد میر نے عمران خان کے وزیراعلیٰ پنجاب کی کرسی پر بیٹھنے کی اندرونی کہانی سے پردہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ لوگ عمران خان کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں لیکن انہیں اس کی وجوہات نہیں معلوم کہ آخر
یہ نیازی صاحب کس حیثیت سے وزیراعلی کی کرسی پر براجمان ہیں؟ کاش پی ٹی آئی والے بھی اپنے محبوب لیڈر سے یہ سوال پوچھ سکتے مگر غلام کہاں سر اٹھاتے ہیں۔۔۔ pic.twitter.com/eRbeEdW5YU
— Hina Parvez Butt (@hinaparvezbutt) July 31, 2022
ایسا کیوں ہوا۔ حامد میر نے بتایا کہ ایسا نہیں ہے جیسا کہا جا رہا ہے اور کوئی بھی خود سے ایسا نہیں کر سکتا، جب عمران خان پرویز الٰہی کو مبارکباد دینے ان کے دفتر پہنچے تو پرویز الٰہی نے چیئرمین پی ٹی آئی سے کہا کہ آپ وزیراعلیٰ کی کرسی پر بیٹھیں تاہم عمران خان نے جواب دیا کہ نہیں یہ آپ کی کرسی ہے۔ سینئر صحافی
نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے بتایا کہ وہاں موجود سابق وفاقی وزیر مونس الٰہی نے عمران خان سے کہا کہ یہ کرسی آپ کی وجہ سے ہی ملی ہے لہٰذا آپ اس پر بیٹھیں، پرویز الٰہی اور مونس الہٰی کی جانب سے ضد کرنے پر عمران خان وزیراعلیٰ پنجاب کی کرسی پر بیٹھے۔ حامد میر کا کہنا ہے میرے خیال میں عمران خان کو چوہدری پرویز الٰہی اور مونس الٰہی کے کہنے کے باوجود وزیراعلیٰ پنجاب کی کرسی پر نہیں بیٹھنا چاہیے تھا۔