اسلام آباد (این این آئی) اسلام آباد ہائی کورٹ نے توہین عدالت کیس میں سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان کوسات روز میں دوبارہ جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہاہے کہ عمران خان کی جانب سے جمع کرائے گئے تحریری جواب سے ذاتی طور پر دکھ ہوا، عدالت توقع کرتی تھی آپ ادھر
آنے سے پہلے عدلیہ کا اعتماد بڑھائیں گے، عمران خان کے پائے کے لیڈر کو ہر لفظ سوچ سمجھ کر ادا کرنا چاہیے، ایک سیاسی لیڈر کے فالورز ہوتے ہیں، اسے کچھ کہتے ہوئے سوچنا چاہیے،، عمران خان نے عوامی جلسے میں کہا عدالت رات 12 بجے کیوں کھلی؟ عدالت کو کسی کو بتانے کی ضرورت نہیں کہ وہ کیوں کھلی؟ عدالت اوپن ہونا کلیئر میسج تھا کہ 12 اکتوبر 1999ء دوبارہ نہیں ہو گا۔
70 سال میں عام آدمی کی ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ میں رسائی نہیں، عمران خان کی جانب سے جمع کرائے گئے تحریری جواب سے مجھے ذاتی طور پر دکھ ہوا، ماتحت عدلیہ جن حالات میں رہ رہی ہے، اس کورٹ کی کاوشوں سے جوڈیشل کمپلیکس بن رہا ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ عمران خان نے ہماری بات سنی اور جوڈیشل کمپلیکس تعمیر ہو رہا ہے، اگر وہ اس عدلیہ کے پاس جا کر اظہار کر لیں کہ انہیں ماتحت عدلیہ پر اعتماد ہے، جس طرح گزرا ہوا وقت واپس نہیں آتا اسی طرح
زبان سے نکلی بات واپس نہیں جاتی، عمران خان کے پائے کے لیڈر کو ہر لفظ سوچ سمجھ کر ادا کرنا چاہیے، ان کی کافی فالوونگ ہے، میں توقع کر رہا تھا کہ احساس ہو گا کہ غلطی ہو گئی، ایک سیاسی لیڈر کے فالورز ہوتے ہیں، اسے کچھ کہتے ہوئے سوچنا چاہیے۔ چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ گزشتہ 3 سال میں بغیر کسی خوف کے ہم نے ٹارچر کا ایشو اٹھایا، ٹارچر کی تو 70 سال میں ریاست نے خود حوصلہ افزائی کی، ٹارچر کی کسی بھی سطح پر اجازت نہیں دی جا سکتی، کیا کسی شخص کو لاپتہ کرنے سے بڑا کوئی ٹارچر ہوتا ہے؟ آپ کے جواب سے یہ اندازہ ہوا کہ عمران خان کو
احساس نہیں ہے کہ کیا ہوا، چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل حامد خان نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان کا ایسا کوئی ارادہ نہیں تھا کہ وہ جوڈیشل افسر کے بارے میں یہ کہیں، جس پر عدالت نے عمران خان کے وکیل کو سپریم کورٹ کے تین فیصلے پڑھنے کی ہدایت کی۔توہین عدالت کیس کی سماعت کرنے والے بینچ کے جج جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے عمران خان کے وکیل کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب پر کہا کہ یہ پروسیڈنگ آج بھی ختم ہو سکتی تھی لیکن آپ کا جواب پڑھ کر اب یہ پروسیڈنگ آگے بڑھیں گی۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کا کہنا تھا کہ آپ نے جو جواب بھی دینا ہے زرا سوچ سمجھ کر دینا ہے کیوں کہ اس ملک میں تبدیلی تب آئے گی جب آئین سپریم ہوگا۔توہین کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے چیئرمین پی ٹی ا?ئی عمران خان کو سات روز میں دوبارہ جواب جمع کرانے کا حکم دے دیا۔