سزائیں ملی، تعریف بھی ہوئی لیکن معمولی سی قبر ۔۔ سعودی عرب کی تین خوبصورت ترین شہزادیاں جن کی کہانیوں نے سب کو خوف میں مبتلا کیا

ویسے تو عرب شہزادے اور شہزادیاں اپنے دلچسپ انداز کی بدولت جانے جاتے ہیں لیکن عرب سلطنت میں اب بھی شہزادے زیادہ اثر و رسوخ رکھتے ہیں۔ ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو چند مشہور شہزادیوں کے بارے میں بتائیں گے شہزادی حصہ بنت سلمانسعودی شہزادے محمد بن سلمان کی بہن حصہ بنت سلمان پر فرانس میں قید معطل سزا کا حکم دیا گیا ہے، شہزادی حصہ بنت سلمان کو فرانس کی عدالت نے 10 ماہ قید کی سزا سنائی تھی۔ دراصل شہزای 2016 میں فرانس کے شہر پیرس کے مہنگے ترین علاقے فوش ایوینیو میں لگژری اپارٹمنٹ میں رہائش اختیار کیے ہوئے تھیں، پلمبر کو اسی اپارٹمنٹ کی پانچویں منزل پر

واش بیس ٹھیک کرنے بلایا، جہاں اس نے واش بیسن کی کچھ تصاویر بھی لیں جو کہ کام کا حصہ تھیں یہ دیکھ کر شہزادی آگ بگولا ہو گئیں اور اپنے باڈی گارڈ کے ہاتھوں دھنائی کرا ڈالی۔ پلمبر کا کہنا تھا کہ شہزادی نے کہا یا تو میرا پاؤں چومو یا پھر گارڈ سے مار کھاؤ۔ فرانسیسی عدالت نے باڈی گارڈ کو 8 ماہ قید معطل سزا اور 5 ہزار یورو کی سزا سنائی، کیس کی پوری سماعت کے دوران شہزادی پیش نہ ہوئیں اور ان کی عدم موجودگی میں ہی حصہ بنت سلمان کو 10 ماہ قید اور 11 ہزار جرمانہ عائد کیا۔

سعودی شہزادی نورہسعودی عرب کی متحرک اور فیشن کے حوالے سے ایک مشہور نام شہزادی نورہ کے حوالے سے ایک خبر ایسی سامنے آئی ہے جس نے سب کو افسردہ کر دیا۔ عام طور پر فیشن کی دنیا کا ایک ایسا نام جو کہ سعودی عرب میں فیشن کو پروموٹ کر رہی تھیں، مگر اچانک وہ اس وقت خبروں کی زینت بن گئیں جب ان کی موت کی خبر نے تہلکہ مچا دیا۔ شہزادی نورہ کا شمار ان چند شخصیات میں ہوتا تھا جنہیں

مقامی زبان کے علاوہ فرانسیسی، انگریزی زبان بھی بخوبی آتی تھی۔ ایک تقریب میں شہزادی نورہ کا کہنا تھا کہ اگر آپ برقع پہننے کو قدامت پسند کہنا چاہیں تو بھلے کہیں لیکن یہ ہماری ثقافت ہے، یہ ایک ایسی چیز ہے جو بتاتی ہے کہ ہم کون ہیں، یہ ہماری ثقافت کا حصہ ہے، ہماری زندگی ایسے ہی گزرتی ہے۔جبکہ شہزادی کو اسی مقامی قبرستان میں دفن کیا گیا جہاں دیگر شاہی خاندان کی تدفین کی جاتی ہے، عام طور پر شاہی خاندان کو بھی عام قبرستان میں ہی دفن کیا جاتا ہے، اس تصویر میں بھی سعودی فرماں رواں کنگ عبداللہ کو دفن کیا گیا تھا۔

شہزادی مشعال بنت فہد السعود:شہزادی مشعال بنت فہد السعود سعودی شہزادی تھیں جو کہ 1977 میں دنیا بھر میں مشہور ہو گئیں، ان کی وجہ شہرت دراصل ان کی سزائے موت تھا جس کی وجہ سے دنیا بھر میں ان سے متعلق باز گشت ہونے لگی۔ ڈان کی رپورٹ کے مطابق شہزادی مشعال بنت فہد السعود کو

غیر اخلاقی اور سعودی روایت کے منافی عمل پر سزائے موت سنائی گئی تھی، جبکہ ان کے قریبی دوست خالد موحلل کو بھی سزائے موت دی گئیامریکی ڈرامہ ڈاکیومنٹری کے مطابق 20 سالہ خالد موحلل اور شہزادی کی ملاقات بیروت میں واقع ایک امریکی یونی ورسٹی میں ہوئی تھی۔ شہزادی کے دوست خالد موحلل لبنان میں موجود سعودی سفیر کے بیٹے تھے، جن سے شہزادی محبت کر بیٹھی تھی۔ اس کہانی میں بھی شہزادی اور خالد موحلل کے درمیان حائل رکاوٹ شہزادی کا گھرانہ تھا جس کی خواہش تھی کہ شہزادی کی شادی روایتی طور پر ہو، مگر شہزادی بضد تھیں کہ انہیں خالد سے کوئی الگ نہیں کر سکتا۔ ہزادی پر سعودی ثقافت اور روایت کے منافی اقدامات کا بھی الزام لگا جبکہ غیر اخلاقی حرکات کا الزام بھی۔ اس سب میں شہزادی مشال اور خالد موحلل نے

جدہ ائیرپورٹ کے راستے ملک سے بھاگنے کی کوشش بھی کی، اس دوران شہزادی نے مرد کا روپ دھارا ہوا تھا۔لیکن بدقسمتی سے دونوں پکڑے گئے، بعدازاں شہزادی کو بچانے کے لیے گھر والوں نے باقاعدہ شہزادی کے لیے معاونت کی اور اسے راضی کرنے کی کوشش کی کہ اس مرد کو چھوڑ دے تو وہ سزائے موت جیسے اقدام سے بچ سکتی ہے، مگر شہزادی نے عدالت میں خالد موحلل کے ساتھ تعلقات کا اعتراف کر لیا اور اسی کے ساتھ زندگی گزارنے کا بھی اظہار کیا، جس کے بعد دونوں کو سزائے موت نہ صرف سنائی گئی بلکہ 1977 میں سزا پر عمل بھی کیا گیا۔اس واقعے پر امریکی پروڈکشن کی جانب سے ایک ڈاکیومنٹری بھی بنائی گئی تھی، جس پر تنقید بھی کی گئی تھی۔

Scroll to Top