وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کیلیے حکومت اور اپوزیشن متحرک ہوگئے ہیں،اپوزیشن اتحاد نے 22جولائی کو وزیر اعلیٰ کے انتخاب میں اپنے امیدوار چوہدری پرویز الہی کی کامیابی کے لیے حکمت عملی تیار کرلی۔ ایسے
میں آصف زرداری نے پرویز الہٰی کو حکومتی امیدوار بنانے کی پیشکش کردی،وزیر اعظم میاں شہباز شریف نے بھی چوہدری شجاعت حسین سے سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کرنے کیلیے ٹیلیفونک رابطہ کرلیا۔ وزیر داخلہ
رانا ثنا اللّٰہ کے اپوزیشن کے کچھ ارکان کو اسمبلی اجلاس میں شرکت سے روکنے کے بیان کے بعد پی ٹی آئی کے ارکان کو ممکنہ گرفتاریوں اور حکومتی حربوں سے بچانے کے لیے اجلاس سے قبل محفوظ مقامات پر
اکٹھے رکھنے کا پروگرام بنایا ہوا، مقصد اپوزیشن ارکان کو حکومتی دسترس سے دور رکھنا ہے۔ گزشتہ روز آصف علی زرداری مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین سے ملاقات کرنے ان کی رہائش گاہ پہنچ
گئے اور میاں شہباز شریف کی رہائش گاہ پر حکومت کی اتحادی جماعتوں کے اجلاس کے فیصلوں پر اعتماد میں لیا اور چوہدری شجاعت حسین کو چوہدری پرویز الہٰی کو منانے کے درخواست کی۔ زرداری نے کہا کہ آپ کے تعاون سے ہی حکومت آگے چل سکتی ہے ،میں چوہدری پرویز الہیٰ کو حکومتی امیدوار بنانے کے لیے وزیر
اعظم سے بات کرنے کو تیار ہوں ورنہ آپ حمزہ شہباز کو وزیر اعلیٰ پنجاب بنانے میں سپورٹ کریں اور پارٹی کے ارکان کو انہیں ووٹ دینے کی ہدایت کریں، جس پر چوہدری شجاعت حسین نے اس پر خاموشی اختیار کی۔ آصف علی زرداری سے ملاقات میں چوہدری شجاعت حسین کے خاندان کے افراد بھی ملاقات میں شامل تھے،بند
کمرے میں ہونے والی یہ ملاقات ایک گھنٹے سے زائد جاری رہی،پی ڈی ایم کے رہنما آصف زرداری اور ق لیگ کے رہنما چوہدری شجاعت کی ملاقات آج پھر ہوگی۔ دوسری جانب وزیراعلی پنجاب کےانتخاب کے لیے حکومت
اور اپوزیشن نے اپنے اپنے اتحادیوں کی رہائش کے لیے ہوٹل میں کمرے بک کروالیے ہیں، گلبرگ کے نجی ہوٹل میں چوہدری اینڈ کمپنی کےنام پر پینسٹھ کمرے بک کئے گئے ہیں، جن میں پی ٹی آئی اور قاف لیگ کے ارکان موجود ہیں، جبکہ ن لیگ کے ایک سو دس ارکان کیلئے ائیرپورٹ کے قریب ہوٹل میں کمرے بک کئے گئے ہیں۔