اسلام آباد: پی ٹی آئی رہنما شہباز گل نے پیشی کے بعد عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجھ سے دوران تفتیش پوچھا جاتا ہے کہ جنرل فیض سے کتنی بار ملے۔ قبل ازیں شہباز گل نے پیشی کے دوران
عدالت کو بتایا کہ مجھ پر تشدد کیا جاتا رہا ہے، جس کے نشانات موجود ہیں۔ انہوں نے اپنی کمر پر تشدد کے نشانات عدالت کو دکھاتے ہوئے بتایا کہ میڈیکل رپورٹ جعلی بنائی گئی ہے۔ شہباز گل نے کہا کہ فزیکل چیک اپ
نہیں کیا گیا، نہ ہی وکلا سے ملنے دیا جا رہا ہے جب کہ پوری رات سونے نہیں دیا جا رہا بلکہ مسلسل جگایا جا رہا ہے۔ شہباز گل کا کہنا تھا کہ میں کرمنل نہیں، پروفیسر ہوں۔ مجھے تھانہ کوہسار میں بھی نہیں رکھا گیا۔ انہوں
نے بتایا کہ دوران تفتیش مجھ سے پوچھا جاتا ہے کہ سابق وزیراعظم کھاتے کیا ہیں۔ میں وفاقی کابینہ کا ممبر رہا ہوں ۔ مجھ سے بار بار سوال ہوتا ہے کہ عمران خان نے تمہیں کہا تھا ۔ میں کہتا ہوں میں نے ایسا کوئی بیان نہیں
مجھ سے تفتیش میں بار بار پوچھا جاتا ہے کہ تم جنرل فیض حمید سے کتنی بار ملے ہو؟ شہباز گل کا جج کے رو برو بیان
— Siddique Jan (@SdqJaan) August 12, 2022
دیا ۔ میرے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے یہ سیاسی انتقام ہے ۔ بعد ازاں کمرہ عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر شہباز گل نے دوران تفتیش اعترافی بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ میں نے ایسا کوئی اعترافی بیان نہیں دیا۔ مجھ پر تشدد کیا جاتا ہے ۔ مجھ سے بار بار پوچھتے ہیں جنرل فیض سے کتنی بار ملے ہو ۔