الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ پی ٹی آئی نے جانتے بوجھتے عارف نقوی سے فنڈز وصول کیے جس پر الیکشن کمیشن کا سوشل میڈیا پر مذاق بن گیا۔ الیکشن کمیشن کے فیصلے کے مطابق تحریک انصاف کو
معلوم تھا کہ بزنس ٹائیکون عارف نقوی پر کریمنل فراڈ کے الزامات ہیں اسکے باوجود تحریک انصاف نے عارف نقوی سے فنڈز وصول کئے۔ اس پر سوشل میڈیا صارفین نے کہا کہ ابراج گروپ پر کیس 2019میں بنا جبکہ
“PTI knowingly recieved and accepted donations from a company which was being operated by a business tycoon (Arif Naqvi) who was involved in criminal fraud”, says ECP decision pic.twitter.com/2oEtloKp3A
— Hasnaat Malik (@HasnaatMalik) August 2, 2022
تحریک انصاف نے فنڈز 2012 میں وصول کئے۔عارف نقوی پر تو 2012 میں کوئی کیس نہیں تھا ، کیا تحریک انصاف کو الہام ہونا چاہئے تھا کہ 7 سال بعد عارف نقوی پر کیس بنے گا اور اسے فنڈز نہیں لینا چاہئے تھے؟
یہ ایک حقیقت کافی ہےالیکشن کمیشن کی جانبداری ثابت کرنے کے لیے۔جس وقت ابراج گروپ نے پیسے تحریک انصاف کو دیے اس وقت کمپنی پر کوئ کیس نہیں تھا۔ابھی بھی عارف نقوی پر الزامات ہیںکیس فائنل نہیں ہوا۔لیکن کمیشن کہتا ہے تحریک انصاف نے جانتے بوجھتے ایک فراڈ سے پیسے لیے۔ مسئلہ صرف خان سے ہے https://t.co/po43ZmoMFG
— Khawar Ghumman (@Ghummans) August 2, 2022
سوشل میڈیا صارفین نے طنز کیا کہ یہ تحریک انصاف کی بڑی ناکامی ہے کہ 2012 میں پتہ نہ چل سکا کہ عارف نقوی کے خلاف 2019 میں کریمنل کیس بننے ہیں خاورگھمن کا کہنا تھا کہ یہ ایک حقیقت کافی ہےالیکشن کمیشن
It Arif Naqvi is not even charged yet how come PTI would know in 2012 that gentleman will be charged in 2019 ? Seems CEC relied on Tarot Cards for this decision instead of merits https://t.co/0fwofxBlEl
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) August 2, 2022
کی جانبداری ثابت کرنے کے لیے۔جس وقت ابراج گروپ نے پیسے تحریک انصاف کو دیے اس وقت کمپنی پر کوئ کیس نہیں تھا۔ابھی بھی عارف نقوی پر الزامات ہیں کیس فائنل نہیں ہوا۔لیکن کمیشن کہتا ہے تحریک انصاف نے جانتے بوجھتے ایک فراڈ سے پیسے لیے۔ مسئلہ صرف خان سے ہے فوادچوہدری نے بھی الیکشن
اب اس لاجک پر ن لیگی یہ نہ کہنا شروع کردیں کہ شوکت خانم کرپشن کے پیسے سے بنا ہے کیونکہ انکے مطابق نوازشریف نے شوکت خانم کو 90میں فنڈز دئے تھے اور نوازشریف 2018 میں کرپٹ اور چور ثابت ہوکر سزا کاٹ کررہا ہے https://t.co/srp19h9hYa
— AkbaR (@Aakbar84) August 2, 2022
کمیشن پر طنز کیا کہ عارف نقوی پر 2012 میں کوئی الزام نہیں تھا تو 2012 میں پی ٹی آئی کو کیسے پتہ چلے گا کہ 2019 میں شریف آدمی پر فرد جرم عائد کی جائے گی؟ ایسا لگتا ہے کہ الیکشن کمیشن نے اس فیصلے کے لیے میرٹ کی بجائے ٹیرو کارڈز پر انحصار کیا۔ اس پر اکبر نامی سوشل میڈیا صارف نے طنز کیا کہ اب اس
اس سے زیادہ PTI کی نااہلی اور کیا ہو سکتی ہے کہ 2019 میں ابراج گروپ کے پاکستانی نژاد بانی عارف نقوی پر مالی بدعنوانی کے الزامات لگے اور یہ اس شخص سے 2012 میں فنڈز لیتے رہے؟ کیا PTI نہیں دیکھ سکتی تھی کہ 7 سال بعد یہ شخص مالی بدعنوانی کے حوالے سے امریکی الزامات کی زد میں آئے گا۔ pic.twitter.com/qVNoC3B5rc
— Ali Salman Alvi (@alisalmanalvi) August 2, 2022
لاجک پر ن لیگی یہ نہ کہنا شروع کردیں کہ شوکت خانم کرپشن کے پیسے سے بنا ہے کیونکہ انکے مطابق نوازشریف نے شوکت خانم کو 90میں فنڈز دئے تھے اور نوازشریف 2018 میں کرپٹ اور چور ثابت ہوکر سزا کاٹ کررہا ہے۔ علی سلمان علوی نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ اس سے زیادہ تحریک انصاف کی نااہلی اور کیا
جب فیصلے قانون کی بجائے پراپگنڈہ اور خواہشات پر لکھے جائیں تو یہی ہوتا ہے
عارف نقوی پر فراڈ کے الزامات 2017 میں لگے
الیکشن کمیشن اسکو بنیاد بنا کر تحریک انصاف کو رگڑا لگا رہا کہ آپ نے 2012 میں فنڈنگ کیوں لی https://t.co/IDZin1EWHn— Junaid (@M_Junaidd) August 2, 2022
ہو سکتی ہے کہ 2019 میں ابراج گروپ کے پاکستانی نژاد بانی عارف نقوی پر مالی بدعنوانی کے الزامات لگے اور یہ اس شخص سے 2012 میں فنڈز لیتے رہے؟ کیا تحریک انصاف نہیں دیکھ سکتی تھی کہ 7 سال بعد یہ شخص مالی بدعنوانی کے حوالے سے امریکی الزامات کی زد میں آئے گا۔ جنید کا کہنا تھا کہ جب فیصلے قانون
عمران خان کو 2012 میں پتا ہوتا کہ ابراج گروپ والے 2019 میں فراڈ کریں گے تو شائد فنڈ نا لیتا۔۔ https://t.co/xDBTzptQIc
— Muhammad Shahzad (@shahzadadvv) August 2, 2022
جیسے مریم نواز نے 2006 میں ہی وہ والا کیلبری فونٹ استعمال کر لیا تھا جو 2007 میں آنا تھا۔ ویسے ہی تحریکِ انصاف کو 2012 میں پتہ ہونا چاہیے تھا کہ عارف نقوی کیخلاف 2017 میں سرمایہ کاروں کو دھوکہ دہی کی تحقیقات ہونے والی ہیں۔
سکندر بے ایمان راجہ کا اضافی نوٹ.
— Enkidu (@Fallibilist1) August 2, 2022
کی بجائے پراپگنڈہ اور خواہشات پر لکھے جائیں تو یہی ہوتا ہے عارف نقوی پر فراڈ کے الزامات 2017 میں لگے الیکشن کمیشن اسکو بنیاد بنا کر تحریک انصاف کو رگڑا لگا رہا ہےکہ آپ نے 2012 میں فنڈنگ کیوں لی۔ محمد شہزاد نے طنز کیا کہ عمران خان کو 2012 میں پتا ہوتا کہ ابراج گروپ والے 2019 میں فراڈ کریں گے تو شائد فنڈ نا لیتا۔ ایک اور سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ جیسے مریم نواز نے 2006 میں ہی وہ والا کیلبری فونٹ استعمال کر لیا تھا جو 2007 میں آنا تھا۔ ویسے ہی تحریکِ انصاف کو 2012 میں پتہ ہونا چاہیے تھا کہ عارف نقوی کیخلاف 2017 میں سرمایہ کاروں کو دھوکہ دہی کی تحقیقات ہونے والی ہیں۔