آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی نائب امریکی وزیر خارجہ وینڈی شرمین کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کے حوالے سے امریکی وزارت خارجہ کا مؤقف سامنے آیا ہے۔ نیڈ پرائس نے پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ امریکا اور پاکستانی حکام کے درمیان
متعدد معاملات پر باقاعدگی سے بات چیت ہوتی رہتی ہے۔ امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ نجی سفارتی بات چیت پر تبصرہ نہیں کرتے، ڈونلڈ لُو اور عمران خان کے قریبی ساتھی کی ملاقات پر بات کرنے کا مجاز نہیں، پاکستان کے کئی اسٹیک ہولڈرز سے متعدد معاملات پر رابطے میں ہیں۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق نیڈ پرائس نے مزید کہا کہ وزیراعظم پاکستان کے معاون خصوصی اور امریکی نائب وزیر خارجہ کی ملاقات کی تصدیق بھی نہیں کر سکتا، امریکا کسی ایک سیاسی جماعت کو
دوسری جماعتوں پر ترجیح نہیں دیتا۔ نیڈ پرائس نے کہا امریکا آئینی و جمہوری اصولوں، قانون و انصاف کی عمل داری کی حمایت کرتا ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز یہ خبر سامنے آئی تھی کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے امریکا سے پاکستان کیلئے
قرض کی رقم جلد جاری کرنے کیلئے آئی ایم ایف پر دباؤ ڈالنے کی درخواست کی ہے۔ ذرائع کے مطابق آرمی چیف نے امریکی نائب وزیر خارجہ وینڈی شرمین سے ٹیلی فون پر گفتگو کی جس میں انہوں نے کہا کہ وائٹ ہاؤس اور محکمہ خزانہ آئی ایم ایف پر پاکستان کیلئے تقریباً ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کی فوری فراہمی کیلئے دباؤ ڈالے۔ امریکی میڈیا کے مطابق گفتگو میں وائٹ ہاؤس سے اپیل کی گئی کہ آئی ایم ایف کے 1.2 ارب ڈالر کے قرضے کا عمل تیز کیا جائے۔